پہنچائیں ، تاکہ مقتول جی اٹھ کر انہیں بتاسکے کہ اسکا قاتل کون ہے۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: {وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَئْ تُمْ فِیْہَا وَ اللّٰہُ مُخْرِجٌ مَّا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْنo فَقُلْنَا اضْرِبُوْہُ بِبَعْضِہَا کَذٰلِکَ یُحْیِ اللّٰہُ الْمَوْتٰی وَ یُرِیْکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَo} (البقرہ: ۷۲۔۷۳) ’’اور جب تم لوگوں نے ایک آدمی کاخون کردیا۔ پھر ایک دوسرے پر اس کو ڈالنے لگے۔ اور اللہ کو اس امر کاظاہر کرنا منظور تھا جس کو تم مخفی رکھنا چاہتے تھے۔ اس لیے ہم نے حکم دیا کہ اس کے کسی ٹکڑے سے چھوادو۔ اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ کردیں گے ۔ اور وہ اپنے نظائر قدرت تم کودکھاتا ہے اس توقع پر کہ تم عقل سے کام لیا کرو۔‘‘ تیسری مثال: اس قوم کاقصہ ہے جو اپنے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں موت کے خوف سے فرار ہوگئی تھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں موت دے دی تھی اور پھر زندہ کردیاتھا۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَ ہُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہُ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَo} (البقرہ: ۲۴۳) ’’کیا آپ نے ان لوگوں کاقصہ نہیں جانا جو اپنے گھروں سے نکل گئے تھے اور وہ لوگ ہزاروں تھے موت سے بچنے کے لیے، سواللہ نے ان کے لیے فرمادیا کہ مرجائو پھر ان کوزندہ کردیا۔ بے شک اللہ فضل کرنے والا ہے لوگوں پر مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔‘‘ چوتھی مثال:اس شخص کاواقعہ ہے جس کاگزر کسی تباہ وبرباد گائوں سے ہواتھا تو اس نے اس بات کو ناممکن سمجھاتھا کہ اللہ تعالیٰ اسے کبھی زندہ کرسکے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے |