Maktaba Wahhabi

146 - 220
الْمُقَرَّبِیْنَo فَرَوْحٌ وَرَیْحَانٌ وَّجَنَّۃُ نَعِیْمٍo} (الواقعہ: ۸۳۔ ۸۹) ’’سوجس وقت(روح) حلق تک آپہنچتی ہے اور تم اس وقت دیکھا کرتے ہو اور ہم اس شخص کے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم دیکھتے نہیں ہو۔ تو اگر تمہارا حساب کتاب ہونے والا نہیں ہے تو تم اس (روح) کو(بدن کی طرف) پھر کیوں نہیں لوٹاتے اگرتم سچے ہو۔ پھر جو شخص مقربین میں سے ہوگا اس کے لیے تو راحت اور غذائیں ہیں اور آرام کی جنت ہے۔‘‘ (آخر سورہ تک) براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤمن کے سلسلے میں فرمایا کہ (جب وہ اپنی قبر میں دونوں فرشتوں کو جواب دے چکے گا تو): ’’ایک اعلان کرنے والا آسمان سے اعلان کرے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا۔ جنت سے اس کو فرش دو، جنت سے اس کو لباس دو، جنت کی طرف اس کے لیے ایک دروازہ کھول دو۔‘‘ آپ نے فرمایا: جنت کی خوش گوار ہو ا اور خوشبو اسکو پہنچے گی اور تاحد نگاہ قبر میں اس کے لیے وسعت پیدا کر دی جائے گی۔‘‘(یہ احمد اور ابودائود کی ایک لمبی حدیث کاٹکڑا ہے)۔ ’’ایمان بہ یوم آخر کے چند عظیم فائدے ‘‘ہیں: اول: کارِ اطاعت میں رغبت اور اس کی طلب ،یوم آخر کے ثواب کی امید میں۔ دوم:کارِ معصیت اور اس سے لگائو کاخوف، یومِ آخر کے عذاب کے ڈر سے۔ سوم:دنیا میں نہ مل پانے والی نعمتوں پر آخرت کی نعمت اور اس کے ثواب سے مؤمن کی تسلی۔ کافروں نے زندگی کے بعد موت کاانکار کیا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے۔ یہ نظریہ باطل ہے۔ شریعت، محسوسات اور معقولات سبھی چیزیں اس قول کے بطلان پردلالت کرتی ہیں: ’’شریعت کی دلیل‘‘۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰی وَرَبِّی لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ
Flag Counter