’’کیاتم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یوں ہی مہمل پیدا کردیا ہے اور تم ہمارے پاس نہیں لائے جائو گے۔‘‘ اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ: {إِنَّ الَّذِيْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَآدُّکَ إِلٰی مَعَادٍo} (القصص: ۸۵) ’’بے شک جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے وہ آپ کو معاد میں پہنچانے والا ہے۔‘‘ دوم: حساب اور جزاء پر ایمان لانا: بندہ سے اس کے عمل کاحساب لیاجائے گا اور اس کے مطابق اس کو جزاء اور بدلہ دیا جائے گا۔ قرآن، حدیث اور اجماعِ مسلمین میں اس کی دلیل موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {إِنَّ إِلَیْنَا إِیَابَہُمْo ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا حِسَابَہُمْo} (الغاشیہ: ۲۵۔۲۶) ’’بیشک ہمارے ہی پاس ان کاآنا ہوگا پھر بے شک ہمارا ہی کام ان سے حساب لینا ہے۔‘‘ اور فرمایا: {مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ أَمْثَالِہَا وَمَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجْزٰی إِلاَّ مِثْلُہَا وَھُمْ لَایُظْلَمُوْنَo} (الانعام: ۱۲۰) ’’جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس حصہ ملیں گے اور جو شخص برے کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہوگا۔‘‘ اور فرمایا: {وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِہَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَo} (الانبیاء: ۴۷) ’’اور قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے سو کسی پر اصلاًظلم نہ ہوگا اور |