Maktaba Wahhabi

138 - 220
{وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَآئَ ہُمُ الْہُدٰٓی اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَرًا رَّسُوْلًاo قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْہِمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَلَکًا رَّسُوْلًاo} (بنی اسرائیل: ۹۴۔۹۵) ’’اور جس وقت ان لوگوں کے پاس ہدایت پہنچ چکی اس وقت ان کو ایمان لانے سے بجز اس کے اور کوئی بات مانع نہیں ہوئی کہ انہوں نے کہا کیا اللہ نے بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ فرمادیجئے کہ اگر زمین پر فرشتے ہوتے کہ اس میں چلتے تو البتہ ہم ان پر آسمان سے فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس غلط نظریے کو اس طرح باطل قرار دیا کہ بشر ہی رسول ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ رسول اہل زمین کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ اور اہل زمین بشر ہیں۔ اگر اہل زمین فرشتے ہوتے تو ضرور اللہ تعالیٰ ان کے پاس کسی فرشتے کو ہی رسول بنا کر بھیجتا تاکہ دونوں میں فرق نہ ہو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رسولوں کے جھٹلانے والوں کی بابت حکایۃً بیان فرمایا ہے، وہ کہتے ہیں: {اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍo قَالَتْ لَہُمْ رُسُلُہُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَمُنُّ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَمَا کَانَ لَنَآ اَنْ نَّاْتِیَکُمْ بِسُلْطٰنٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ} (ابراہیم: ۱۰۔ ۱۱) ’’تم محض ایک آدمی ہو جیسے ہم ہیں۔ تم یوں چاہتے ہو کہ ہمارے آباء واجداد جس چیز کی عبادت کرتے تھے اس سے ہم کو روک دو، سو کوئی صاف معجزہ دکھلائو۔ ان کے رسولوں نے ان سے کہا کہ ہم بھی تمہارے جیسے آدمی ہی ہیں۔ لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے احسان فرمائے۔ اور یہ بات ہمارے قبضے کی نہیں کہ ہم تم کو کوئی معجزہ دکھلاسکیں بغیر اللہ کے حکم کے۔ ‘‘ ’’یوم آخر‘‘ قیامت کادن ہے جس میں لوگ حساب کتاب اور جزاء کے لیے دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اس دن کو’’یوم آخر‘اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا کیوں
Flag Counter