قصہ بیان نہیں کیا۔‘‘ سوم: ان کے بارے میں صحیح خبروں کی تصدیق کرنا۔ چہارم:ان میں ہماری طرف بھیجے گئے رسول کی شریعت کے مطابق عمل کرنا۔ اور وہ ان میں سے سب سے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو کہ تمام لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاo} (النساء: ۶۵) ’’پھر قسم ہے آپ کے رب کی یہ لوگ ایمان دارنہ ہوں گے جب تک یہ بات نہ ہو کہ ان کے آپس میں جو جھگڑا واقع ہو اس میں یہ لوگ آپ سے تصفیہ کرائیں پھر آپ کے تصفیہ سے اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اور پورا پورا تسلیم کرلیں۔‘‘ ’’ایمان بالرسل ‘‘کے کئی بڑے فائدے ہیں: اول: یہ علم ہوتا ہے کہ بندوں کے اوپر اللہ تعالیٰ کی کتنی عنایتیں ہیں کہ اس نے ان کی طرف رسول بھیجے، تاکہ وہ انہیں راہ الٰہی دکھائیں اور بتائیں کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کیسے کی جاتی ہے کیوں کہ عقل انسانی اس کی معرفت میں استقلال کاثبوت نہیں دے سکتی ہے۔ دوم:اس عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کاشکرادا کرنا۔ سوم: رسول حضرات سے محبت اور ان کی تعظیم ، ان کے شایان شان منقبت بیان کرنا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ اور انہوں نے اس کی عبادت، اس کے پیغام کی تبلیغ اوراس کے بندوں کی خیر خواہی اور بھلائی کے فرائض انجام دئیے ہیں۔ رسول بے زار لوگوں نے غلط طور پر یہ سمجھتے ہوئے رسولوں کی تکذیب کی ہے کہ اللہ کے رسول انسان نہیں ہوسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس غلط نظریہ کاتذکرہ فرماتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے فرمایا: |