بشارت کایہی مقصد تو تھا کہ محمد ان کی طرف بھیجے جائیں گے ، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ نصاریٰ کو گمراہی سے بچائے گا اور ان کو صراط مستقیم کاراستہ دکھائے گا۔ دوم:جن کے ہم نام جانتے ہیں ان پر نام بنام ایمان لانا۔ جیسے محمد، ابراہیم ، موسیٰ، عیسیٰ اور نوح علہیم الصلاۃ والسلام۔ یہی پانچوں الوالعزم رسول ہیں جن کااللہ تعالیٰ نے قرآن میں دو مقام پر تذکرہ فرمایا ہے ۔ سورہ احزاب میں فرمایا ہے: {وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَہُمْ وَ مِنْکَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰہِیْمَ وَ مُوْسٰی وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ} (الاحزاب: ۷) ’’اورجب کہ ہم نے تمام پیغمبروں سے ان کااقرارلیا اور آپ سے بھی اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے بھی۔‘‘ اور سورہ شوریٰ میں فرمایا ہے: {شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖ اِِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ} (الشوریٰ: ۱۳) ’’اس نے تم لوگوں کے واسطے وہی دین مقرر کیا جس کااس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جس کو ہم نے آپ کے پاس وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے اور جس کاہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔‘‘ اور جن کانام ہمیں معلوم نہیں ہے ان پر ہم اجمالاً ایمان لائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِکَ مِنْہُمْ مَنْ قَصَصْنَا عَلَیْکَ وَمِنْہُمْ مَنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَیْکَ} (المومن: ۷۸) ’’اور ہم نے آپ سے پہلے بہت سے پیغمبر بھیجے جن میں بعض تو وہ ہیں کہ ان کاقصہ ہم نے آپ سے بیان کیا ہے اور بعض وہ ہیں جن کاہم نے آپ سے |