{وَاذْکُرْ عِبَادَنَا اِبْرَاہِیْمَ وَاِِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ اُوْلِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِاِِنَّا اَخْلَصْنَاہُمْ بِخَالِصَۃٍ ذِکْرٰی الدَّارِوَاِِنَّہُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِo} (ص: ۴۵۔۴۷) ’’اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجئے جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے۔ ہم نے ان کو ایک خاص بات کے ساتھ مخصوص کیاتھا کہ وہ آخرت کی یاد ہے اور وہ حضرات ہمارے یہاں منتخب اور سب سے اچھے لوگ ہیں۔‘‘ عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کے بارے میں فرمایا ہے: {إِنْ ھُوَإِلَّا عَبْدٌأَنْعَمْنَا عَلَیْہِ وَجْعَلْنَاہُ مَثَلًا لِّبَنِيْ إِسْرَائِیْلَ} (الزخرف: ۵۹) ’’وہ تو محض ایک ایسے بندے ہیں جن پر ہم نے فضل کیاتھا اور ان کو بنی اسرائیل کے لیے ہم نے ایک نمونہ بنایاتھا۔‘‘ ’’ایمان بالرسل‘‘(رسولوں پر ایمان میں چار باتیں آتی ہیں)۔ اول: اس بات پر ایمان کہ ان کی رسالت اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہے ۔ کسی ایک کاکفر اور انکار تمام رسولوں کاکفر اور انکار ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {کَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحُ الْمُرْسَلِیْنٍ} (الشعرا: ۱۰۵) ’’نوح کی قوم نے تمام رسولوں کو جھٹلادیا۔‘‘ قومِ نوح علیہ السلام کے علاوہ اور کوئی نبی یارسول نہیں تھا۔ بنابریں نصاریٰ جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور اتباع نہیں کی وہ مسیح بن مریم علیہا السلام کی بھی تکذیب کرتے ہیں اور ان کی اتباع کرنے والے نہیں ہیں۔ اس وجہ سے کہ مسیح بن مریم علیہا السلام نے نصاریٰ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی تھی۔ |