Maktaba Wahhabi

134 - 220
اَحَدٌ وَلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا} (الجن: ۲۱۔۲۲) ’’آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لیے نہ کسی ضرر کااختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا۔ آپ کہہ دیجئے کہ بے شک مجھ کو کوئی نہیں بچا سکتا اللہ سے اور نہ میں اس کے سوا کوئی پناہ پاسکتا ہوں۔‘‘ انہیں بھی بیماری، موت، ضرورتِ آب ودانہ وغیرہ جیسی دوسری انسانی ضرورتیں لاحق ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ انہوں نے اپنے رب کی توصیف اس طرح کی ہے: {وَالَّذِیْ ہُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنِo وَاِِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِیْنِo وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِo} (الشعراء: ۷۹۔۸۱) ’’اور جو کہ مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے ۔ اور جب میں بیمار ہوجاتا ہوں تو وہی مجھ کو شفا دیتا ہے اور جو مجھ کو موت دے گا پھر مجھ کو زندہ کرے گا۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’بے مثل میں تمہارے مثل ایک انسان ہوں، بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو۔ لہٰذا جب بھول جائوں تو یاد دلادیا کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کے بلند مقامات کاتذکرہ فرمایا ہے تو تعریف لب ولہجہ میں ان کی بندگی کے وصف کے ساتھ تذکرہ فرمایا ہے، چنانچہ نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: {إِنَّہٗ کَانَ عَبْدًا شَکُوْرًا} (بنی اسرائیل: ۳) ’’بے شک وہ بڑے شکر گزار بندے تھے۔‘‘ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے: {تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًاo} (فرقان: ۱) ’’بڑی عالی شان ذات ہے۔ جس نے یہ فیصلہ کی کتاب اپنے بندے پر نازل فرمائی کہ وہ تمام دنیا جہان والوں کے لیے ڈرانے والا ہو۔‘‘ ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے بارے میں فرمایا ہے:
Flag Counter