یہاں وہ شخص مراد ہے جس پر وحی کے ذریعہ کوئی شریعت نازل کی گئی ہو اور اسے اس کی تبلیغ کاحکم دیا گیا ہو۔ سب سے پہلے رسول نوح علیہ السلام ہیں اورآخری محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {إِنَّا أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ کَمَا أَوْحَیْنَا إِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیِّنَ مِنْ بَعْدِہٖ} (النساء: ۱۶۳) ’’ہم نے آپ کے پاس وحی بھیجی ہے جیسے نوح کے پاس اور ان کے بعد اور پیغمبروں کے پاس بھیجی تھی۔‘‘ ’’صحیح بخاری‘‘ میں انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیثِ شفاعت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا:’’ لوگ اپنی سفارش کے لیے آدم کے پاس آئیں گے تو وہ ان سے معذرت کردیں گے اور کہیں گے:اللہ کے بھیجے ہوئے سب سے پہلے رسول نوح کے پاس جائو۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔) اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے: {مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ} (الاحزاب: ۴۰) ’’محمد تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔‘‘ کوئی بھی امت رسول یانبی سے خالی نہیں رہی ہے رسولوں کو اللہ تعالیٰ مستقل شریعت کے ہمراہ ان کی قوم کی طرف بھیجتا تھا جب کہ نبیوں کی طرف اللہ تعالیٰ اس نبی سے قبل کی شریعت وحی کرتا تھا۔ تاکہ وہ نئے سرے سے سابقہ شریعت کو جاری کرے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلًا أَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ} (الانبیاء: ۳۶) |