اور جیسے کہ وہ فرشتے جنہیں بنی آدم کے اعمال محفوظ کرلینے اور انہیں لکھ لینے کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ ہر شخص کے لیے دو فرشتے مقرر ہیں، ایک دائیں دوسرا بائیں۔ اور جیسے کہ وہ فرشتے جنہیں میت سے سوال کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ جب میت قبر میں رکھ دی جاتی ہے تو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو میت سے اس کے رب، اس کے دین اور اس کے نبی کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ ’’ایمان بالملائکہ سے چند بڑے فائدے‘‘ سامنے آتے ہیں، مثلا: اول: اللہ تعالیٰ کی عظمت، قوت، اور سلطنت کا علم ہوتا ہے کیوں کہ مخلوق کی عظمت خالق کی ہی عظمت ہے۔ دوم: انسان کے اوپر اللہ تعالیٰ کی عنایات کے تئیں شکر گزاری کا جذبہ ابھرتا ہے کہ اس نے ایسے ایسے فرشتے مقرر فرمائے ہیں جو ان کی حفاظت کرتے ہیں، ان کے اعمال لکھتے ہیں اور بہت سے دوسرے انسانی مفادات کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ سوم: فرشتوں سے اس بات پر محبت پیدا ہوتی ہے کہ وہ عبادت الٰہی میں مشغول ہیں۔ بعض گمراہوں نے فرشتوں کے جسمانی وجود سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مخلوق کے اندر مخفی خیر کی قوت کو ملائکہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ نظریہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ اور اجماع امت کی تکذیب کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیْٓ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo} (فاطر: ۱) ’’تمام تر حمد اللہ کو لائق ہے جو آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا ہے، جو فرشتوں کو پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو، تین تین، چار چار پر دار بازو ہیں۔‘‘ اور فرمایا: {وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُوا الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَ |