کہ جس کے کپڑے انتہائی سفید اور بال انتہائی کالے تھے، ان کے اوپر سفر کا نام و نشان بھی نہ تھا اور نہ ان کو کوئی صحابی پہچانتا تھا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے، اپنے گھٹنوں کو آپ کے گھٹنے سے ملا دیا، اپنی ہتھیلیوں کو رانوں پر رکھ لیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام، ایمان، احسان، قیامت اور علامتِ قیامت کے بارے میں سوالات کئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جوابات دئیے، پھر وہ چلے گئے۔ بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: ’’یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تم کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔‘‘ (مسلم) اور ایسے ہی وہ فرشتے بھی آدمیوں کی شکل میں تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ابراہیم اور لوط علیہما السلام کے پاس بھیجا تھا۔ چہارم: ان کے اعمال پر ایمان لانا جنہیں وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے کرتے ہیں، جیسے کہ اس کی تسبیح، رات دن بلا انقطاع اور بلا بے زاری اس کی عبادت۔ بعض فرشتوں کے خصوصی اعمال ہیں: جیسے کہ وحی الٰہی کے امین جبریل۔ اللہ تعالیٰ انہیں وحی دے کر انبیاء و رسل کے پاس بھیجتا ہے۔ اور جیسے کہ میکائیل۔ جنہیں بارش اور ہریالی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اور جیسے کہ اسرافیل۔ جنہیں قیام قیامت کے وقت صور میں پھونک مارنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اور جیسے کہ ملک الموت: جنہیں موت کے وقت روح قبض کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اور جیسے کہ مالک۔ جو جہنم کے ذمہ دار خازن ہیں۔ اور جیسے کہ وہ فرشتے جنہیں رحم مادر کے بچوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جب ماں کے پیٹ میں انسان کے چار مہینے مکمل ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتہ یہ حکم دے کر بھیجتا ہے کہ وہ اس کا رزق، اس کی عمر اور اس کا عمل لکھ دے اور یہ بھی لکھ دے کہ وہ نیک بخت ہوگا یا بدبخت۔ |