Maktaba Wahhabi

126 - 220
اور ان کو اپنے حکم کی کامل اطاعت اور اس حکم کو نافذ کرنے کی قوت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَ مَنْ عِنْدَہٗ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَo یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَ النَّہَارَ لَا یَفْتُرُوْنَo} (الانبیاء: ۱۹۔۲۰) ’’اور جو اللہ کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے عار نہیں کرتے اور نہ تھکتے ہیں، شب و روز تسبیح کرتے ہیں موقوف نہیں کرتے۔‘‘ وہ اتنی کثیر تعداد میں ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی انہیں شمار کر سکتا ہے۔ صحیحین میں قصۂ معراج کی بابت انس رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث سے ثابت ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے آسمان میں بیت معمور دکھایا گیا جس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں۔ جب نکل جاتے ہیں تو اپنے آخر وقت تک وہاں واپس نہیں آتے۔‘‘ ’’فرشتوں پر ایمان‘‘ میں چار باتیں آتی ہیں: اول: ان کے وجود پر ایمان۔ دوم: جن فرشتوں کے ہم نام جانتے ہیں ان پر نام بنام ایمان لانا، جیسے جبریل، اور جن کا نام نہیں جانتے ان پر اجمالاً ایمان لانا۔ سوم: فرشتوں کی ان صفتوں پر ایمان لانا جنہیں ہم جانتے ہیں، جیسے جبریل کی صفت۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ ’’انہوں نے جبریل کو اسی صفت اور حالت میں دیکھا ہے جس صفت اور حالت میں وہ پیدا کئے گئے ہیں۔ ان کے چھ سو پر تھے جنہوں نے افق کو ڈھک رکھا تھا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتہ آدمی کی شکل اختیار کر سکتا ہے جیسا کہ جبریل علیہ السلام نے اس وقت کیا تھا جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مریم علیہا السلام کے پاس بھیجا تھا اور انہوں نے ان کے لیے ایک مناسب آدمی کی شکل اختیار کر لی تھی۔ اسی طرح جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے جب کہ آپ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے تو وہ ایک ایسے آدمی کی شکل میں آئے تھے
Flag Counter