Maktaba Wahhabi

109 - 220
اور حج کی دلیل یہ ہے: ’’اور لوگوں کے ذمہ اللہ کا حق حج بیت اللہ ہے جو لوگ وہاں تک جاسکتے ہوں اور جو شخص منکر ہو تو اللہ تعالیٰ جہاں والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘ ………………… شرح ………………… یعنی اس کے وجوب کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حَجُّ الْبِیْتِ} (آل عمران: ۹۷) ’’اور لوگوں کے ذمہ اللہ کا حق حج بیت اللہ ہے۔‘‘ یہ آیت ۹ھ میں نازل ہوئی تھی اور اسی کے ساتھ حج فرض ہوگیا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: (مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہٖ سَبِیْلًا ’’یعنی جو لوگ وہاں تک جاسکتے ہوں‘‘) اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو نہیں جاسکتا اس پر حج نہیں ہے۔ فرمان الٰہی: {وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِیْنٌ} یعنی ’’جو شخص منکر ہوا تو اللہ تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے‘‘) میں یہ دلیل ہے کہ جو بیت اللہ تک جاسکتا ہو اس کا حج نہ کرنا کفر ہے۔ لیکن جمہور علماء کے قول کے مطابق یہ کفر ایسا نہیں ہے کہ ملت سے خارج کردے۔ کیوں کہ عبد اللہ بن شقیق کا قول ہے: ’’اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترکِ نماز کے علاوہ کسی عمل کے ترک کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔‘‘ ٭٭٭ الْمَرْتَبَۃُ الثَّانِیَۃُ: الْاِیْمَانُ ، وَہُوَ بِضْعٌ وَسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً، فَاعْلاَہَا قَوْلُ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَدْنَاہَا اِمَاطَۃُ الأَذَی عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْاِیْمَانِ۔ دوسرا مرتبہ ایمان ہے ،اور اس کی زائد از ستر شاخیں ہیں سب سے اعلیٰ لا الہ الا اللہ کا کہنا اور ادنی راستے سے تکلیف دہ شیٔ کو ہٹانا ہے۔ حیا ایمان ہی کی ایک شاخ ہے ۔
Flag Counter