تذکرہ ساتھ ہی ساتھ آتا ہے۔ (اور یہی) یعنی خلوصِ اطاعت اور باطل سے ہٹ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا۔ یعنی سیدھی ملت کا دین ہے جس میں کوئی کجی نہیں۔ کیوں کہ یہ اللہ عزوجل کا دین ہے اور اللہ عزوجل کا دین سیدھا ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ} (الانعام: ۱۵۳) ’’اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو کہ سیدھا ہے اس لیے اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اس کی راہ سے جدا کردیں گی۔‘‘ اس آیت کریمہ میں جہاں عبادت، نماز اور زکوۃ کا تذکرہ پایا جاتا ہے وہیں توحید کی حقیقت کا بھی ذکر ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے لیے شرک کی طرف میلان نہ رکھتے ہوئے اخلاص برتنا۔ چنانچہ جو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص نہ برتے وہ موحد نہیں، اسی طرح جو اپنی عبادت غیر اللہ کے لیے کرے وہ بھی موحد نہیں ہے۔ ٭٭٭ وَدَلِیْلُ الصِّیَامِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} (البقرۃ: ۱۸۳) اور روزہ کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ’’اے وہ لوگو جو ایمان لاچکے ہو تمہارے اوپر روزہ واجب کر دیا گیا ہے جس طرح ان لوگوں پر واجب کر دیا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم متقی بنو۔‘‘ ………………… شرح ………………… یعنی اس کے وجوب کی دلیل یہ ہے: |