Maktaba Wahhabi

106 - 220
رسول ہیں۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ ٭٭٭ وَدَلِیْلُ الصَّلَاۃِ، وَالزَّکَاۃِ وَتَفْسِیْرُ التَّوْحِیْدِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَمَآاُمِرُوٓاْ اِلَّا لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوْا الصَّلَوٰۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکَوٰۃَ وَذَلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ}۔ (البینۃ: ۵) نماز و زکوۃ کی دلیل ۔ توحید کی تفسیر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’اور ان کو یہی حکم ہوا کہ وہ اللہ کے واسطے بندگی کو خالص کرکے باطل سے رخ موڑ کر صرف اسی کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں اور یہی سیدھا دین ہے۔‘‘ ………………… شرح ………………… یعنی اس بات کی دلیل کہ نماز اور زکوۃ دین ہی کا حصہ ہیں، اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: {وَمَآاُمِرُوٓاْ اِلَّا لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوْا الصَّلَوٰۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکَوٰۃَ وَذَلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِo} (البینۃ: ۵) ’’اور ان کو یہی حکم ہوا کہ وہ اللہ کے واسطے بندگی کو خالص کرکے باطل سے رخ موڑ کر صرف اسی کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں اور یہی سیدھا دین ہے۔‘‘ اس آیت میں عموم ہے جو کہ تمام قسم کی عبادتوں پر محیط ہے۔ چنانچہ انسان پر لازم ہے کہ وہ ان عبادات میں اللہ کے لیے خالص رہے، باطل سے رخ موڑے رہے اور اس کی شریعت کا متبع رہے۔ یہ عطف الخاص علی الطعام کی قبیل سے ہے ، کیوں کہ اقامت نماز اور ادائیگی زکوۃ بھی عبادت ہی ہیں۔ لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دونوں کی اہمیت کے پیش نظر انہیں نمایاں طور پر بیان کیا ہے۔ اس لیے کہ نماز بدنی اور زکوۃ مالی عبادت ہے۔ قرآن کریم میں ان دونوں کا
Flag Counter