{قُلْ إِنِّیْ لاَ أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلاَ رَشَدًا قُلْ إِنِّیْ لَنْ یُّجِیْرَنِیْ مِنَ اللّٰہِ أَحَدًا وَلَنْ أَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا} (الانبیاء: ۲۲) ’’آپ کہہ دیجیے کہ میں تمہارے نہ کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہوں نہ بھلائی کا۔ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجیے کہ مجھ کو اللہ سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اس کے سوا کوئی پناہ پاسکتا ہوں۔‘‘ اور فرمایا: {قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَo} (الاعراف: ۸۸) ’’آپ کہہ دیجیے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لیے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا تو میں بہت سے منافع حاصل کر لیا کرتا اور کوئی مضرت بھی مجھ پر واقع نہ ہوتی۔ میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ اس سے تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ عبادت کا مستحق کوئی نہیں ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ کوئی ادنیٰ مخلوق اور یہ بھی کہ عبادت اللہ وحدہ ہی کے لیے روا ہے۔ {قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَo} (الانعام: ۱۶۲) ’’کہہ دیجیے کہ میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اسی کا میں حکم دیا گیا ہوں اور میں حکم ماننے والوں (مسلمانوں) میں سب سے آگے ہوں۔‘‘ یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق یہ ہے کہ انہیں اسی مرتبہ پر رکھا جائے جس پر کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے فائز فرمایا ہے۔ یعنی یہ کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے |