{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِo} (الذاریات: ۵۶) ’’اور میں نے جن و انس کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت صرف اس وحی کے مطابق ہی ہوسکتی ہے جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں۔ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: {تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًاo} (الفرقان: ۱) ’’بابرکت ہے وہ ذات جس نے فرقان کو اپنے بندے پر اس لیے اتارا کہ وہ تمام عالم کے لیے ڈرانے والا بنے۔‘‘ اس شہادت کا تقاضہ ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی خبر کی تصدیق کرو، اس کے دئیے ہوئے حکم کی پابندی کرو، اس کے منع کئے ہوئے امور سے پرہیز کرو اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اسی طرز پر کرو جو انہوں نے بتایا ہے۔ اس شہادت کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں ہر گز یہ اعتقاد نہ رکھو کہ انہیں الوہیت کا کچھ حق حاصل ہے یا کائنات میں تصرف کر سکتے ہیں یا عبادت کے حق دار ہیں۔ بلکہ وہ تو ایک بندے ہیں جن کی عبادت نہیں کی جاسکتی، ایک رسول ہیں جو جھوٹ نہیں بول سکتے اور خود یا دوسروں کے لیے کسی نفع یا نقصان کی قدرت نہیں رکھتے الا ما شاء اللہ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَآ اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ} (الانعام: ۵۰) ’’کہہ دیجیے کہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں۔ اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میں کوئی فرشتہ ہوں۔ میں تو اسی وحی کی اتباع کرتا ہوں جو میری طرف کی جاتی ہے۔‘‘ چنانچہ وہ پابندِ حکم ایک بندے ہیں۔ جس بات کا انہیں حکم دیا جاتا ہے اس کی اتباع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: |