Maktaba Wahhabi

102 - 220
(’’منہ پھیرلیں‘‘) یعنی اس دعوت سے اعراض کرلیں جو تم لوگوں نے دی ہے۔ یعنی تم لوگ ان کے لیے اعلان کردو اور ان کو گواہ بنا لو کہ تم لوگ اللہ کے لیے مسلمان ہو اور اس سرکشی سے پاک نیز ’’لا الہ الا اللّٰہ‘‘ کی اس روگردانی سے دور ہو جو کہ ان میں پائی جاتی ہے۔ ٭٭٭ وَدَلِیْلُ شَہَادَۃِ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ} (التوبۃ: ۱۲۸) محمد رسول اللہ کی شہادت کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’یقینا تمہارے پاس تمہیں میں سے ایک ایسا رسول آیا ہے جس کے اوپر گراں ہے وہ چیز جسے تم گراں سمجھتے ہو تمہارے سلسلے میں حریص ہے مومنین کے ساتھ بڑا ہی مہربان شفیق ہے۔‘‘ ………………… شرح ………………… قول الٰہی (’’تمہیں میں سے ‘‘) سے مراد ہے: تمہاری جنس میں سے بلکہ تمہارے درمیان میں سے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍo} (الجمعہ: ۲) ’’وہی وہ ذات ہے جس نے ان پڑھوں کے اندر انہیں میں سے ایک ایسا رسول بھیجا ہے جو انہیں اس کی آیات سناتا ہے اور انہیں سنوارتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے اور بے شک وہ پہلے صریح گمراہی میں تھے۔‘‘ یعنی تمہاری مشقت اور پریشانی اس کے اوپر شاق ہے۔
Flag Counter