Maktaba Wahhabi

99 - 186
اور وہ زبردستی کسی بے دین یا فاسق و فاجر سے نکاح کرناچاہتا ہو جبکہ ولایت کا دوسرا یا تیسرا حق رکھنے والے اسے ایسا نہ کرنے دیں ،ایسی صورت میں ظالم یا بے دین ولی کا حق ولایت از خود ختم ہو جاتا ہے اور گاؤں کی پنچایت یا شہر کا دیندار حاکم یا شہر کی عدالت اپنا حق ولایت استعمال کر سکتی ہے۔ مسئلہ 68 کنواری اور بیوہ دونوں کے نکاح کے لئے ولی کا ہونا ضروری ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((اَلْأَیِمُّ اَحَقُّ بِنَفْسِہَا مِنْ وَلِیِّہَا وَ الْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِیْ نَفْہِسَا وَاِذْنُہَا صَمَاتُہَا )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بیوہ عورت اپنے نکاح (کے تمام معاملات مثلاً مہر،جہیز،ولیمہ وغیرہ )میں (فیصلہ کرنے کا )اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے ۔جبکہ کنواری عورت سے (اس کے ولی کے ذریعہ )اجازت لی جائے اور کنواری کی اجازت اس کا خاموش رہنا ہے ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : بیوہ کا بیٹا اس کا ولی بن سکتاہے۔ مسئلہ 69 عورت کسی دوسری عورت کی ولی نہیں بن سکتی۔ مسئلہ 70 ولی کے بغیر عورت از خود اپنا نکاح نہیں کرسکتی۔ مسئلہ 71 ولی کے بغیر نکاح کرنے والی عورت زانیہ ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ تَزَوَّجُ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ وَ لاَ تَزَوَّجُ الْمَرْأَۃُ نَفْسَہَا فَاِنَّ الزَّانِیَۃَ ہِیَ الَّتِیْ تَزَوِّجُ نَفْسَہَا )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کوئی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح نہ کرائے نہ کوئی عورت اپنا نکاح (ولی کے بغیر )خود کرے جو عورت اپنا نکاح خود کرے گی وہ زانیہ ہے۔‘‘ اسے ابن ما جہ نے روایت کیا ہے۔ (ب) مَا یَجِبُ عَلَی الْوَلِیِّ ولی کے فرائض
Flag Counter