Maktaba Wahhabi

63 - 80
حدیث اپنے شاگرد ابن جریج کو بتلائی، تو انھوں نے اپنے استاد سے استفسار کیا: ’’أَتُرَیٰ حَقًّا عَلَی الْإِمَامِ ذٰلِکَ، وَیُذَکِّرُھُنَّ؟‘‘ ’’کیا امام پر یہ بات لازم ہے، کہ خطبہ[عید]سے فارغ ہوکر عورتوں کے پاس جاکر انھیں وعظ و نصیحت کرے؟‘‘ انھوں نے جواب میں فرمایا: ’’إِنَّہٗ لَحَقٌّ عَلَیْہِمْ، وَمَالَہُمْ لَا یَفْعَلُوْنَہٗ؟‘‘[1] ’’یقینا ان پر ایسا کرنا لازم ہے اور انھیں کیا ہوگیا ہے، کہ وہ اس[سنت]پر عمل نہیں کرتے؟‘‘ تنبیہ: البتہ اب امام کو، البتہ عورتوں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی وجہ سے اس کا خطبہ عورتوں میں سنا جاتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس اس لیے تشریف لے گئے تھے، کہ آپ کی آواز انھیں سنائی نہ دی تھی۔ امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’أَشْہَدُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لَصَلّٰی قَبْلَ الْخُطْبَۃِ،‘‘ قَالَ: ’’ثُمَّ خَطَبَ۔ فَرَاٰی اَنَّہٗ لَمْ یُسْمِعِ النِّسَآئَ، فَأَتَاہُنَّ، فَذَکَّرَہُنَّ وَوَعَظَہُنَّ۔‘‘[2] ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دیتا ہوں، کہ آپ نے نماز خطبہ سے
Flag Counter