Maktaba Wahhabi

59 - 80
قَالَ أَبُوْ سَعِیدٍ رضی اللّٰهُ عنہ : ’’فَلَمْ یَزَلِ النَّاسُ عَلٰی ذَلِکَ حَتّٰی خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ -وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ- فِيْ أَضْحٰی أَوْ فِطْرٍ، فَلَمَّا أَتَیْنَا الْمُصَلّٰی إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاہُ کَثِیرُ بْنُ الصَّلْتِ، فَإِذَا مَرْوَانُ یُرِیدُ أَنْ یَرْتَقِیَہُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّيَ، فَجَبَذْتُ بِثَوْبِہِ، فَجَبَذَنِيْ، فَارْتَفَعَ، فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاۃِ۔ فَقُلْتُ لَہُ: ’’غَیَّرْتُمْ وَاللّٰهِ۔‘‘ فَقَالَ: ’’أَبَا سَعِیدٍ! قَدْ ذَہَبَ مَا تَعْلَمُ۔‘‘ فَقُلْتُ: ’’مَا أَعْلَمُ وَاللّٰهِ! خَیْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ۔‘‘ فَقَالَ: ’’إِنَّ النَّاسَ لَمْ یَکُونُوا یَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاۃِ، فَجَعَلْتُہَا قَبْلَ الصَّلَاۃِ۔‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی میں عید گاہ پہنچ کر سب سے پہلے نماز[عید]ادا فرمایا کرتے تھے، پھر[نماز سے فارغ ہوکر]لوگوں کی طرف کھڑے ہوکر وعظ و نصیحت فرماتے،[نیکی کا]حکم دیتے اور[اس دوران]لوگ اپنی اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوئی لشکر روانہ کرنا چاہتے یا حکم دینا چاہتے، تو کردیتے۔ اس کے بعد آپ واپس تشریف لے آتے۔ لوگ اسی طریقے پر کار بند رہے، یہاں تک کہ میں عیدالاضحی یا عید الفطر کے موقع پر مدینہ کے گورنر مروان کے ہمراہ عید گاہ کی طرف روانہ ہوا۔ جب ہم عید گاہ پہنچے، تو وہاں ایک منبر موجود تھا، جسے کثیر بن صلت نے تعمیر
Flag Counter