Maktaba Wahhabi

47 - 80
’’عید الفطر کے دن نماز کے لیے اذان نہیں، نہ امام کے نکلنے کے وقت، اور نہ اس کے نکلنے کے بعد، اور نہ تو اقامت ہے اور نہ ندا، اور نہ کچھ اور۔ اس دن ندا نہیں ہے اور نہ اقامت۔‘‘ د: بعض حضرات کی رائے میں نمازِ عیدین کے لیے [اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ] [نماز کھڑی ہورہی ہے] کے الفاظ کے ساتھ آواز لگائی جائے۔ امام ابن قدامہ نے اس بارے میں بڑا عمدہ، مؤثر اور مختصر تبصرہ بایں الفاظ کیا ہے: ’’وَسُنَّۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَحَقُّ أَنْ تُتَبَّعُ۔‘‘[1] ’’اتباع کا سب سے زیادہ حق سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔‘‘ امام ابن قیم اس بارے میں تحریر کرتے ہیں: ’’وَکَانَ صلي اللّٰهُ عليه وسلم إِذَا انْتَھٰی إِلَی الْمُصَلّٰی أَخَذَ فِيْ الصَّلَاۃِ مِنْ غَیْرٍ أََٔذَانٍ، وَلَا إِقَامَۃٍ، وَلَا قَوْلٍ: ’’اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ‘‘، وَالسُّنَّۃُ أَنْ لَا یُفْعَلَ شَيْئٌ مِنْ ذٰلِکَ۔‘‘[2] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب عید گاہ تشریف لے آتے، تو اذان، اقامت اور[اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ]کے الفاظ کہے بغیر نماز شروع کردیتے اور سنت یہی ہے، کہ ایسی کوئی بات نہ کی جائے۔‘‘ سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز اس بارے میں تحریر کرتے ہیں: ’’إِنَّ النِّدَائَ لِلْعِیْدِ بِدْعَۃٌ بِأَيِّ لَفْظٍ کَانَ۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔‘‘[3]
Flag Counter