(۹۶) علل الحدیث: ۱؍۲۰ (۹۷) علل الحدیث: ۱؍۱۰۔۳۱۱ (۹۸) شرح علل الحدیث:۱؍۹ (۹۹) کتاب المجروحین: ۲ ؍۱۷ (۱۰۰) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶، النکت: ۱؍ ۳۷۲، تیسیر مصطلح الحدیث: ص ۵۴۔ ۶۰ (۱۰۱) تیسیر المصطلح: ص۵۴ ۔ ۶۰ (۱۰۲) الشوکانی، محمد بن علی:ارشاد الفحول، [مکتبہ محمد علی صبیح،مصر،س ن]:ص ۴۷ (۱۰۳) فتح المغیث: ۱؍۱۹ (۱۰۴) النکت: ۱؍۳۷۲ (۱۰۵) تدریب الراوی: ۱؍۴۵ ،۴۶ (۱۰۶) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶ (۱۰۷) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶ (۱۰۸) علوم الحدیث: ۷ (۱۰۹) دیکھیں:النکت: ۲؍ ۶۵۳، ۶۵۴ (۱۱۰) تدریب الراوی: ۱؍۴۴، توضیح الافکار: ۱؍۱۳ ، ۱۴ (۱۱۱) توضیح الافکار: ۱؍۸، فتح المغیث: ۱؍۱۷ (۱۱۲) فتح المغیث: ۱؍ ۱۹ (۱۱۳) الرسالۃ: ص ۱۶۰ ۔ ۱۷۴، بحث نمبر۹۹۹ تا ۱۰۹۹ (۱۱۴) تدریب الراوی:۱؍۴۱،۴۲،قواعد التحدیث:ص۲،۳،تیسیر مصطح الحدیث: ص ۱۵ (۱۱۵) فتح الباری:۱؍۳۳۸ (۱۱۶) علوم الحدیث ومصطلحہ،فصل سابع (۱۱۷) فتح المغیث:۱؍۱۹ (۱۱۸) النکت: ۲؍۶۵۴ (۱۱۹) ماہنامہ اشراق، شمارہ مارچ ۲۰۰۲ء، مضمون نقد روایت کا درایتی معیار از محمد عمار خان ناصر (۱۲۰) حدیث کا درایتی معیار:ص۲۶۲ (۱۲۱) عراقی، أبو الفضل زین الدین عبد الرحیم بن الحسین بن عبد الرحمن:التبصرۃ والتذکرۃ وشرحہا: [دار الکتب العلیمۃ ،بیروت ،س ن]: ص۱۶۶،قواعد التحدیث: ص ۱۲۷،تیسیر مصطلح الحدیث: ص۶۲، ۸۹ (۱۲۲) فتح المغیث:۱؍ ۹۶ |