حمد وثنا کے اہتمام اور کبر ونخوت سے اجتناب کا جو نسخہِ شافی آپ نے بتلایا ہے اگر وہ پیشِ نگاہ رہے تو انسان کا سر ہمیشہ شکر وامتنان میں جھکا رہتا ہے اور زبان اس منعم کے انعامات پر ثنا خوانی کیے بغیر نہیں رہتی۔ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’ اُنْظُرُوْا اِلٰی مَنْ ہُوَ اَسْفَلَ مِنْکُمْ، وَلَا تَنْظُرْوا اِلٰی مِنْ ہُوَ فَوْقَکُمْ‘[1] ’’اپنے سے اوپر والے کی طرف مت دیکھو بلکہ اپنے سے نیچے والے کی طرف دیکھو۔‘‘ انسان جس طبقہ سے تعلق رکھتا ہے یا جس حالت میں زندگی بسر کرتا ہے اسے اپنے سے نیچے کی طرف دیکھنا چاہیے۔ اگر کوئی غریب ہے تو اپنے سے زیادہ غریب کو دیکھ کر اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ اگر کوئی بیمار ہے تو اپنے سے زیادہ بیمار کو دیکھ کرا للہ کا شکر کرنا چاہیے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے پہلے فراوانی عطا فرمائی پھر اس سے یہ نعمت چھین لی تو وہ اس پر بھی اللہ کی حمد وثنا کرتا تھا۔ غربت ومسکنت میں اس کی حالت یہ ہوگئی کہ سوائے بوریے بستر اور کوئی چیز اس کے پاس نہ رہی مگر اس حالت میں بھی وہ اللہ کی حمد وثنا کرتا تھا۔ دوسرے صاحبِ ثروت نے اسے کہا: بستر کے سوا تیرے پاس اور کچھ بھی نہیں تو حمد وثنا کس نعمت کی بنا پر کرتا ہے؟ اس نے کہا: میں اللہ کی تعریف اس لیے کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اگر مجھے وہ کچھ عطا فرمائے جو دوسروں کو دے رکھا ہے تو میں شاید وہ کسی اور کو نہ دے سکوں۔ اس نے کہا کیا مطلب؟ اس نے کہا:تیری آنکھ، تیری زبان، تیرے ہاتھوں اور پاؤں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ [2] یعنی یہ کوئی کم نعمتیں ہیں، کیا ان پر اللہ کا شکر نہ کروں؟ |