’’سب تعریفیں اللہ کے لیے، بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت حمد۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟ تو اس آدمی نے کہا میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا وہ جلدی کرتے تھے کہ ان میں سے کون ان کلمات کو اٹھائے۔ ۶: حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ایک ساتھی کو رکوع کے بعد چھینک آئی تو اس نے کہا: ’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْراً طَیِّباً مُبَارَکاً فِیْہِ، مُبَارَکاً عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبّٰنَا وَیَرْضَی‘[1] بخاری شریف[2] میں چھینک آنے کا ذکر نہیں ہے اور الفاظ الحمد للہ کی جگہ ’ربنا ولک الحمد‘ الخ ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ چھینک رکوع کے بعد آئی ہو اور یہ کلماتِ حمد پڑھے ہوں، یوں دونوں روایات میں تطبیق ہوجاتی ہے۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ کلمات سنے تو فرمایا: یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ کسی نے جواب نہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی سوال دہرایا تو حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا میں نے یہ کلمات کہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا وہ ان کو لکھنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے رہے تھے کہ کون انہیں پہلے لکھتا ہے۔ ‘‘ ۷: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا: ’اِنَّ عَبْداً مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ قَالَ: ’’یَا رَبِّ! لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِیْ لِجَلَالِ وَجْہِکَ وَلِعَظِیْمِ سُلْطَانِکَ ‘ ’’اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے کہا: اے میرے رب! سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں۔ جیسے آپ کی عظمت وجلال کے اور آپ کی عظیم بادشاہت |