Maktaba Wahhabi

32 - 313
فَأُثْنِیْ عَلَی رَبِّیْ بِثَنَائٍ وَتَحْمِیْدٍ یُعَلِّمُنِیْہِ۔[1] ’’میں اپنے رب کی حمد وثنا ایسے کلمات سے کروں گا جو خاص اسی وقت مجھے سکھلائے جائیں گے۔‘‘ اسی حمد وثنا کا نتیجہ سمجھئے کہ الہامی طور پر آپ کا نام احمد رکھا گیا۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اسی نام سے آپ کی بشارت دی ہے۔ جیسا کہ سورۃ الصف:۶ میں ہے۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’احمد‘‘ آپ کا ایسا مخصوص نام ہے کہ اس سے قبل کسی کا یہ نام نہیں رکھا گیا۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت یہی تھی کہ احمد کسی کا نام نہ ہو، تاکہ کوئی شک وریب میں مبتلا نہ ہوپائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت کا مصداق کون ہے؟ کثرتِ تحمید ہی کی بدولت قیامت کے روز ’’لواء الحمد‘‘ آپ کے دست مبارک میں ہوگا۔ آدم علیہ السلام اور ان کی ساری ذریت آپ کے جھنڈے کے نیچے اور اردگرد ہوگی۔ آپ کو ’’مقامِ محمود‘‘ پر سرفراز کیا جائے گا۔ اور آپ کی امت کا لقب ’’حمادون‘‘ ہوگا جیسا کہ حضرت کعب الاحبار سابقہ کتابوں کے حوالے سے ذکر کرتے ہیں اور امام دارمی نے السنن کے مقدمہ[2] میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ۵: حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے ’’افضل‘‘ اور سب سے ’’محبوب‘‘ چار کلمات ہیں: ’ سبحان اللہ، والحمد للہ، ولا الٰہ الا اللہ، واللہ اکبر‘ ان کلمات کی فضیلت متعدد احادیث میں وارد ہے۔ جس کی تفصیل تطویل کا باعث بنے گی۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ان چاروں کلمات میں سب سے افضل ’’الحمد للہ‘‘ ہے۔ کیوں کہ اس میں باقی تینوں کلمات کا مفہوم بھی پایا جاتا ہے۔ تسبیح میں تنزیہ اور نقائص سے نفی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب اور نقص سے پاک ہیں۔ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہ، میں توحید کا اثبات اور شرک کی نفی ہے۔ اور اللہ اکبر میں تمام صفات کاملہ کا اظہار اور
Flag Counter