Maktaba Wahhabi

31 - 313
علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کے راوی الصحیح کے راوی ہیں اور یہ موقوف، مرفوع کی طرح ہے۔ اس سے بھی پہلی احادیث کی تائید ہوتی ہے۔ جنت کا دروازہ بھی تو احمد الحامدین صلی اللہ علیہ وسلم کھٹکھٹائیں گے اور آپ کے ہمراہ سب سے پہلے آپ کی امت ہی جنت میں جائے گی جن کا لقب ’’حمادون‘‘ ہے۔ ۳: حضرت ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان بندے کا نونہال فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں: میرے بندے کے بیٹے کو لے آئے ہو،فرشتے عرض کرتے ہیں جی ہاں،پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:میرے بندے کے دل کا پھل، تم لے آئے ہو، تو وہ عرض کرتے ہیں جی ہاں، اللہ فرماتے ہیں: پھر میرے بندے نے کیا کہا۔ فرشتے عرض کرتے ہیں وہ آپ کی حمد بیان کرتا اور انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِبْنُوْا لِعَبْدِیْ بَیْتاً فِیْ الْجَنَّۃِ وَسَمُّوْہُ بَیْتَ الْحَمْدِ۔‘ [1] ’’میرے بندے کا گھر جنت میں بنا دو اور اس کا نام ’’بیت الحمد‘‘ رکھو۔‘‘ مصیبت میں ’’الحمد للہ‘‘ کہنے کا یہ اجر وثواب اسی لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوا۔ اور وہ یقین رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ عدل وحکمت پر مبنی ہے۔ اور وہی حَیٌّ قَیُّوْمٌ ہے باقی ہر ایک نے فنا ہونا ہے اس لیے حمد وثنا کا وہی سزاوار ہے۔ ہم سب کو اللہ ہی نے بنایا ہے اور ہر ایک نے اپنے اپنے وقت پر اسی کے پاس پہنچنا ہے۔ صدمہ کے موقعہ پر یوں اللہ کی حمد وثنا اور اللہ کے فیصلے پر صبر وثبات کا نتیجہ جنت میں ’’بیت الحمد‘‘ ہے۔ ۴: کائنات میں ’’احمد الناس‘‘ اور ’’احمد الحامدین‘‘ نبی کریم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ نے جن کلماتِ رفیعہ سے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی ہے اس کی تفصیل احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔ آپ کو کتاب عطا فرمائی گئی تو آغاز الحمد سے کیا گیا، آپ ہر خطبہ کا آغاز الحمد سے کرتے۔ حتی کہ قیامت کے روز فرمایا:
Flag Counter