’’اللہ کے طریقے کی طرح ان لوگوں میں جو پہلے گزرے اور تو اللہ کے طریقے میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں پائے گا۔‘‘ جس سے واضح ہوتا ہے کہ ’’سنۃ اللہ‘‘ میں جس تبدیلی کی نفی ہے وہ یہ ہے کہ مجرم تو میں جب دعوتِ حق قبول نہیں کرتیں انبیائِ کرام کی وعظ ونصیحت موثر ثابت نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ ان پر اپنا عذاب مسلط کرتے ہیں۔اور اس عذاب کے نزول کا اللہ کے ہاں وقت مقرر ہوتا ہے حق وباطل اور خیر وشر کے اس معرکے میں ہمیشہ حق غالب ہوکے رہا ہے۔ مگر نیچر پرست معجزات کے انکار میں اس’’سنت اللہ‘‘ کی عدم تبدیلی کو اپنے دعوی کی بنیاد قرار دیتے ہیں یہ دنیا اسباب وعلل سے وابسطہ ہے اس میں کوئی کام یا عمل اسباب وعلل کے بغیر نہیں ہو سکتا۔مگر ان کا یہ استدلال قرآنِ پاک کی اس اصطلاح سے بے خبری کا نتیجہ ہے۔ دنیا کے معاملات اگرچہ اسباب وعلل سے نتھی ہیں مگر اللہ سبحانہ تعالیٰ اسباب علل کا محتاج نہیں وہ جب کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو ایک حکم سے وہ ہو جاتا ہے۔ |