’’اور جو کوئی شکر کرے تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرتا ہے او رجو ناشکری کرے تو یقینا اللہ بہت بے پروا، بہت تعریفوں والا ہے۔‘‘ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جب پلک جھپکنے سے پہلے تخت کو اپنے سامنے پایا تو فرمایا: ﴿ہٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّی لِیَبْلُوَنِی أَشْکُرُ اَمْ اَکْفُرُ وَمَنْ شَکَرَ فَاِِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہٖ وَمَنْ کَفَرَ فَاِِنَّ رَبِّی غَنِیٌّ کَرِیمٌ ﴾[1] ’’یہ میرے رب کے فضل سے ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جس نے شکر کیا تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو یقینا میرا ربّ بہت بے پروا، بہت کرم والا ہے۔‘‘ سورۃ العنکبوت میں فرمایا: ﴿وَ مَنْ جَاہَدَ فَاِنَّمَا یُجَاہِدُ لِنَفْسِہٖ اِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ﴾[2] ’’اور جو جہاد کرے وہ اپنے ہی لیے جہاد کرتا ہے، یقینا اللہ تو سارے جہانوں سے بے پروا ہے۔‘‘ اس لیے اگر کوئی نیک ہے تو اس میں اللہ کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ اسی کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔ اور اگر کوئی متمرد اور نافرمان ہے تو اس میں اللہ کا کوئی نقصان نہیں، اللہ سب سے بے پروا ہے۔ اس کی سلطنت تب بھی قائم تھی جب انسان عالمِ وجود میں آیا ہی نہیں تھا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث، جو سابقہ آیت کے تحت ذکر ہوئی ہے، میں بھی اس کا بیان ہے بلکہ ایک خطبہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو اللہ |