Maktaba Wahhabi

149 - 313
سوال کرنا بدعت ہے پھر انھوں نے سائل کو مجلس سے نکل جانے کا حکم فرمایا۔ امام فخر الدین رازی المتوفی ۶۰۶ھ نے فلسفہ وکلام کی وادیوں میں سرگرداں ہونے کے بعد بالآخرفرمایا: میں نے کلام کے تمام طرق اور فلسفہ کے تمام مناہج دیکھے میں نے نہیں دیکھا کہ ان سے کسی بیمار کو شفا ہوتی ہو یا کسی پیاسے کو سیرابی حاصل ہوتی ہو۔ میں نے سب سے قریب ترین راستہ قرآنِ پاک کو دیکھا ہے میں اللہ کی صفت کے بارے میں پڑھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں۔ ﴿إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ ﴾ اسی کی طرف کلمات صعود کرتے ہیں۔ اور نفی میں پڑھتا ہوں کہ اس جیسا کوئی نہیں ہے۔ ’لَیْسَ بِمِثْلِہٖ شَیْئٌ مَنْ جَرَّبَ مَثْلَ تَجْرِبَنِیْ عَرَفَ مِثْلَ مَعْرِفَتِیْ ‘ ’’جو میری طرف تجربہ کرے گا اسے میری طرح معرفت حاصل ہو جائے گی۔‘‘ [1] جہاں بہت سی آیات اس مسئلہ میں وارد ہیں انھی میں ایک یہ آیت بھی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفت عُلُو ہے وہ اسمانوں سے اوپر عرش پر اپنی شایان شان ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت اور علم ہر جگہ پر ہے۔ ﴿وَالَّذِیْنَ یَمْکُرُوْنَ السَّیِّاتِ﴾ ایمان اور عملِ صالح کا اہتمام کرنے والوں کے مقابلے میں وہ بھی ہیں جو برائیوں کی خفیہ تدبیر کرتے ہیں، یعنی کلمۂ حق کو نیچا دکھانے کے لیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنے کے لیے جو خفیہ تدبیریں اور مکر وفریب کے جال بنتے ہیں۔ انہیں عزت کیا ملے گی ان کے لیے تو عذابِ شدید ہے۔ مشرکین کی انہی خفیہ تدبیروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ اِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ وَ یَمْکُرُوْنَ وَ یَمْکُرُ اللّٰہ وَ اللّٰہُ خَیْرُ الْمَاکِرِیْنَ ﴾ [2] ’’اور جب وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، تیرے خلاف خفیہ تدبیر کررہے تھے تاکہ تجھے قید کردیں، یا تجھے قتل کردیں، یا تجھے نکال دیں اور وہ خفیہ تدبیر کررہے تھے اور اللہ بھی خفیہ تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب خفیہ تدبیر
Flag Counter