Maktaba Wahhabi

133 - 313
﴿وَ اللّٰہُ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنہُ اِلٰی بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحْیَیْنَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا کَذٰلِکَ النُّشُوْرُ ﴾ (فاطر:۹) ’’اور اللہ ہی ہے جس نے ہواؤں کو بھیجا، پھر وہ بادل کو ابھارتی ہیں، پھر ہم اسے ایک مردہ شہر کی طرف ہانک کرلے جاتے ہیں، پھر ہم اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتے ہیں، اسی طرح اٹھایا جانا ہے۔‘‘ پہلے آیت نمبر۵ سے قیامت کے حق وسچ ہونے اور شیطان کے دھوکہ سے بچنے کا ذکر تھا۔ مگر اس سے خبردار کرنے کے باوجود بہت سے لوگ اس کے پھندے میں پھنس گئے اور کفر وعصیان میں اتنے مگن ہوگئے کہ اسی کو انھوں نے خوبی سمجھ لیا۔ انہی کے بارے میں سابقہ آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ آپ ان کے غم میں پریشان نہ ہوں جو وہ کررہے ہیں ہم اس سے خوب واقف ہیں، ہم ان سے نپٹ لیں گے۔ اس آیت میں شیطان کے ہاتھوں کھلونا بننے والوں کے اس شبہ کا جواب ہے جو وہ کہتے تھے کہ قیامت قائم نہیں ہوگی۔ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے تو پھر کیسے جی اٹھیں گے۔ چناں چہ اسی غلط فہمی کے ازالہ کے لیے فرمایا کہ اس کو ناممکن مت سمجھو۔ دوبارہ زندہ کرنا اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ ہی ہواؤں کو بھیجتا ہے ان کے ذریعے سے بادلوں کو ابھارتا اور جمع کرتا ہے۔ پھر انہیں مردہ اور بنجر زمین کی طرف لے جاتا ہے۔ بارش برستی ہے تو مردہ زمین یکایک لہلہا اٹھتی ہے۔ مدت سے اس کی تہ میں پڑے ہوئے بیج سے کونپلیں نکل آتی ہیں۔ جس طرح اللہ کے حکم سے مردہ زمین زندہ ہوجاتی ہے اسی طرح اس کے حکم سے قیامت کے روز بھی تمہیں زندگی ملے گی۔ یہی استدلال ایک اور مقام پر یوں ہوا ہے۔
Flag Counter