کچھ مثالیں ایسی ہیں جن میں تشبیہ ہے نہ استعارہ، جیسے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ َلَو ِاجْتَمَعُوْا لَہٗ وَ اِنْ یَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ﴾ (الحج: ۷۳)
تو اس میں
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا…﴾
کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مثل کا حکم دیا ہے لیکن اس میں استعارہ ہے نہ تشبیہ۔
قرآن کریم میں امثال کی اقسام:
قرآن کریم میں امثال کی تین اقسام ہیں :
۱۔ امثال المصرحۃ (واضح مثالیں )
۲۔ امثال الکامنۃ (پوشیدہ مثالیں )
۳۔ امثال المرسلۃ
۱۔ امثال المصرحۃ (واضح مثالیں ):
وہ مثالیں جن میں لفظ مثل کے ساتھ تصریح کی گئی ہے یا وہ تشبیہ پر دلالت کرتی ہیں اس طرح کی مثالیں قرآن میں کثرت سے پائی جاتی ہیں ۔ ان میں سے چند ایک ہم یہاں ذکر کرتے ہیں :
ا۔ منافقین کے بارے اللہ جل شانہ نے فرمایا:
﴿مَثَلُہُمْ کَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّآ اَضَآئَ تْ مَا حَوْلَہٗ ذَہَبَ اللّٰہُ بِنُوْرَہِمْ وَ تَرَکَہُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصَرُوْنَ. صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ. اَوْ کَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآئِ فِیْہِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْق یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَہُمْ فِیْٓ اٰٰذَانِہِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ وَ اللّٰہُ مُحِیْطٌ بِالْکٰفِرِیْن. یَکَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفَ اَبْصَارَہُمْ کُلَّمَآ اَضَآئَ لَہُمْ مَّشَوْا فِیْہِ وَ اِذَآ اَظْلَمَ عَلَیْہِمْ قَامُوْا وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ لَذَہَبَ بِسَمْعِہِمْ وَ اَبْصَارِ ہِمْ اِنَّ اللّٰہَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ.﴾ (البقرہ: ۱۷۔۲۰)
|