حادی عشر: لغت سے استفادہ شیخ الاسلام رحمہ اللہ کو عربی لغت میں بہت مہارت حاصل تھی۔ آپ نے اس مہارت کا استعمال تاریخی مسائل کے حل کرنے میں بھی کیا ہے۔ اس کی تاکید امام ذہبی رحمہ اللہ کے اس قول سے ہوتی ہے؛ آپ فرماتے ہیں : ’’آپ کو لغت میں اچھی جانکاری حاصل تھی۔ آپ کی عربی زبان بہت مضبوط تھی۔‘‘[مرعی الکرمی ‘ الشہادۃ الزکیۃ ص ۴۰] نیز اس کا پتہ اس سے بھی چلتا ہے کہ عبد الفتاح حموز نے ایک مقالہ لکھا ہے ‘ جس کانام ہے: ’’ المذہب السلفی ‘ ابن قیم و شیخہ ابن تیمیہ ‘ فی النحو و اللغۃ۔‘‘ اس مقالہ میں لکھا ہے کہ: ’’ نحو اور لغت میں اہل سلف کا جداگانہ مسلک ہے‘ جو کہ فقہ و تفسیر میں کتاب و سنت کی نصوص اور صحابہ و تابعین کی روایات کے ساتھ مقید [پابند]ہے ۔یہی وہ مذہب ہے جو آسانی اور سہولت کے نظریہ پر کاربند ہے۔ جس میں تمام تر تکلفات کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ اس مذہب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اہل کوفہ یا اہل بصرہ کے لیے کوئی تعصب نہیں پایا جاتا۔‘‘[1] بعض لغوی مسائل میں آپ کے پیش کردہ حل کی مثالوں میں سے ایک مثال |