(۱۶/۵۳۶پر )یہ ہے: ’’ مشرکین کہنے لگے: ’’اگر آپ کویہ بات پسند ہے کہ ایک سال کے لیے ہم تمہارے دین میں داخل ہوں ؛ تو آپ ایک سال کے لیے ہمارے دین میں داخل ہوجائیں ۔‘‘تو اس پر یہ سورت نازل ہوئی ۔ میں کہتا ہوں : یہ کلام جس میں ایک لفظ کو دوبار لاکر تکرار کیا گیا ہے ‘ بیشک اہل عرب و عجم کے کلام اس کی تاکید پائی جاتی ہے کہ : ایسا یاتو خبر کے معنی میں ہوتا یا پھر طلب کے معنی میں ۔ اس کی مثال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ’’واللّٰہ لأغزوّن قریشاً ؛ثم واللّٰہ لأغزوّن قریشاً ؛ثم واللّٰہ لأغزوّن قریشاً ؛ثم قال: إن شاء اللّٰہ ؛ ثم لم یغزہم۔‘‘[1] ’’اللہ کی قسم میں قریش پر غزوہ کروں گا‘پھراللہ کی قسم میں قریش پر غزوہ کروں گا‘پھر اللہ کی قسم میں قریش پر غزوہ کروں گا‘پھر فرمایا : اگر اللہ نے چاہاتو؛ پھر آپ نے ان کے خلاف غزوہ نہیں کیا ۔‘‘ اور یہ بھی روایت میں آیا ہے کہ غزوہ تبوک سے واپسی کے موقع پرحضرت |