حذیفہ رضی اللہ عنہ آپ کی سواری کی لگام پکڑے ہوئے چل رہے تھے جب کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ سواری کو ہانک رہے تھے؛ تو [منافقین کے]دس پندرہ سواروں کا ایک جتھا راستے میں ایک ٹیلے پر چڑھ گیا ؛ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام تمام کرنا چاہتے تھے۔ اس موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’ قد قد ‘‘ تیز چلو تیز چلو ۔ اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’ سق سق ‘‘ ’’ہانکو ہانکو ۔‘‘[1] ایسے آپ نے ایک ایسے جاہل پر رد کیا ہے جس کا یہ خیال تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایک آدمی تھا جس کا نام نصوح تھا اس نے اپنے گناہوں سے توبہ کی تھی؛ ۱۶/۵۹ پر؛ فرماتے ہیں : ’’جہلاء میں سے جس نے کہا ہے کہ : ’’نصوح‘‘ اس عہد میں اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک آدمی کا نام تھا؛ لوگوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اس کی توبہ کی طرح توبہ کریں ۔‘‘سویہ آدمی انتہائی جھوٹا اور حدیث و تفسیر سے لا علم اور لغت اور معانی قرآن سے جاہل ہے ۔اس نام کے کسی آدمی کو اللہ تعالیٰ نے پیدا ہی نہیں کیا ‘ اور نہ ہی متقدمین میں کوئی ایسا آدمی تھا جس کا نام نصوح ہو۔ اور نہ ہی اہل علم میں سے کسی ایک |