میں پیدا ہوئیں ۔ اور نہ ہی ان پر خواہشات نفس نے غلبہ پایا۔ اگرچہ بعض لوگوں میں انفرادی طور پر کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا؛ لیکن اس کے باوجود یہ لوگ سنت کے قریب تر تھے۔ جب کہ اہل شام میں اکثریت مجاہدین اور اعمال قلوب والے لوگوں کی تھی۔ ان کے احوال بھی اس وقت کے اہل بصرہ کے احوال کے قریب تھے۔ اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ علم کلام اور علم تصوف کی کتابوں کا ظہور اصل میں بصرہ سے ہواہے۔‘‘ امت میں اہل اصلاح اور مجاہدین لوگ بھی گزرے ہیں ۔ مگر بعد میں آنے والے لوگوں نے ان کی سیرت کے بیان میں حق پر اکتفاء نہیں کیا۔ بلکہ ان کے بعد ایسے جھوٹے لوگ بھی آئے جنہوں نے ان کی سیرت میں اپنی طرف سے بہت کچھ زیادہ کردیا۔ چنانچہ آپ ۱۸/۳۵۲پر فرماتے ہیں : ’’ بطال اور عبدالوہاب کے حالات زندگی میں جھوٹے لوگوں کی طرف سے اتنا کچھ زیادہ کیا گیا جس کی حقیقت کو صرف اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں ۔‘‘ ایسے ہی آپ نے دلھمہ اورقاضی عقبہ کا تذکرہ بھی کیا ہے ؛ اور ایسی چیزیں بھی بیان کی ہیں جن کی اصل میں کوئی حقیقت ہی نہیں ۔ اور تنقلات الانوار کے مصنف بکری کا تذکرہ بھی کیا ہے کہ یہ بھی جھوٹے اور مفتری لوگوں کے مسلک پر |