Maktaba Wahhabi

71 - 100
گامزن رہا ہے۔ لیکن اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل ترین مخلوق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر اس کا جھوٹ بہت زیادہ رہا ہے۔اس جھوٹ میں بے شمار افتراء پردازی ؛ مکاری اوراتنی من گھڑت روایات کو فروغ دیا ہے جنہیں بیان نہیں کیا جاسکتا۔جیسا کہ سات قلعوں کی روایت؛ ہضام بن جحاف کا قصہ؛ حدیث دہر؛ رأس الغول؛ کلندجہ کی روایت وغیرہ۔ اور پھر اس نے ایسے مقامات بھی ذکر کئے ہیں جن کاسرے سے کوئی وجود ہی نہیں ۔ اور اپنی طرف سے ایسے غزوات بیان کئے ہیں جن کی اصل میں کوئی حقیقت ہی نہیں ۔اور ایسے نام اور چیزیں ذکر کی ہیں جنہیں اہل علم میں سے کوئی ایک بھی نہیں جانتا۔ رافضیت کا بانی کون ہے؟اور اس مذہب میں انسان کیسے مدارج طے کرتاہے؟ ۴/۴۲۸ پر فرماتے ہیں :’’اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ رافضیت کی بنیاد رکھنے والا ایک یہودی تھا جس نے منافقت کے ساتھ اسلام کا اظہارکیا۔ اور جاہل لوگوں میں ایسی چیزوں کی رواج دیا جو کہ حقیقت میں ایمان پر قدح تھیں ۔ یہی وجہ ہے کہ رافضیت کو زندیقیت اور منافقت کا بہت بڑا دروازہ سمجھاجاتا ہے۔بیشک کہ کوئی انسان توقف اختیار کئے ہوئے ہوتاہے۔ پھر وہ افضلیتی بن جا تا ہے۔ پھر وہ گالیاں دینے لگ جاتا ہے۔ پھر وہ غالی شیعہ بن جاتا ہے۔پھروہ شریعت کے انکار کا رویہ اپنا لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسماعیلیہ اور نصیریہ کا زنادقہ کے ساتھ اتحاد رہا ہے ۔ اور رافضیت کی باقی اقسام :باطنیہ ؛ قرامطہ ؛دروز اور ان کے امثال و ہمنوا دوسرے زندیق اور منافق بھی اسی فرقہ کے متحدالعقیدہ و الخیال رہے ہیں ۔
Flag Counter