جمہور تبع تابعین کا زمانہ بنی امیہ کی حکومت کا آخری اور بنو عباس کی حکومت کا ابتدائی دور ہے۔ بنو عباس کے دور میں حکومت میں عجمی لوگوں کی کثرت ہوگئی۔اور بہت سارے معاملات عربوں کے ہاتھوں سے بالکل نکل گئے۔اور ہندوستان ؛فارس اور روم کی بعض عجمی کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا گیا۔ اور پھر وہ چیز سامنے آگئی جس کی بشارت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنائی تھی کہ : ’’پھرجھوٹ پھیل جائے گا۔ اور گواہی طلب کرنے سے پہلے گواہی دی جائے گی ؛ اور قسم دینے سے پہلے قسم اٹھالی جائے گی۔‘‘[1] پھر تین چیزیں پیداہوگئیں :رائے؛ علم الکلام اور تصوف۔ پھر اس کے بعد جہمیت کا ظہور ہوا؛ جس میں اللہ تعالیٰ کی صفات کی نفی کی گئی تو اس کے مقابلہ میں تمثیل سامنے آئی۔ جمہور اہل رائے کا تعلق کوفہ سے تھا۔ اس لیے ان لوگوں میں رائے زنی کا غلبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان لوگوں میں فحش قسم کی شیعیت اور روایت میں جھوٹ کی کثرت پائی جاتی تھی۔ حالانکہ یہاں بہترین لوگوں میں سے بہترین اہل علم راست باز اہل سنت واہل فقہ اور عبادت گزار لوگوں کا ہونا بھی بہت بڑی بات ہے۔ لیکن یہاں پر بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہاں پر |