Maktaba Wahhabi

67 - 100
عبداللہ بن عمر اور دوسرے صحابہ جابر اور واثلہ بن أسقع رضی اللہ عنہم نے ان پر خوب رد کیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ لوگ خوارج اور روافض کی بدعات پر بھی رد کیا کرتے تھے۔ اس وقت کے عام قدریہ اعمال العباد کے متعلق بحث ومناظرہ کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اس وقت کے مرجئہ کی بھی یہی روش تھی۔ پس ان کی بحث و کلام کا محور و مرکز اطاعت و معصیت اور مؤمن اور فاسق کے مباحث کی طرح اسماء و احکام اوروعد و عید اور اس طرح کے دیگر مسائل ہوا کرتا تھا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ یا پھر اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے متعلق بحث نہیں چھڑی تھی۔ یہ بحث بنو امیہ کی حکومت میں صغار تابعین کے آخری دور میں شروع ہوئی۔ جب تیسرا زمانہ شروع ہوا اور تابعین کے بعد تبع تابعین کے دور کاآغاز ہوا۔ اکثر تابعین اس وقت تک گزر چکے تھے۔ اس لیے کہ ان تین زمانوں والوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے ۔ پہلے زمانہ کے لوگ صحابہ کرام ہیں ۔ جمہور صحابہ کرام خلفاء راشدین کی خلافت کے اختتام تک اس دنیا سے جا چکے تھے۔ یہاں تک کہ بعد میں اہل بدر میں سے کچھ لوگ باقی بچ گئے تھے۔ جمہور تابعین کا زمانہ چھوٹے صحابہ کا آخری زمانہ ہے جب حضرت عبداللہ بن زبیر اور عبد الملک بن مروان حکمران تھے ۔اور
Flag Counter