پھر آپ نے بدعات کے ظہور کی تاریخیں بتائی ہیں ۔ چنانچہ ۱۰/۳۵۶ پر ہر بدعت کے ظاہر ہونے کی تاریخ بتاتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلافت کے آخری دور میں خوارج اور رافضیت کی دو بدعات ظاہر ہوئیں ۔اس لیے کہ ان بدعات کا تعلق خلافت و امامت اور ان سے متعلقہ اور ان کے تابع دیگر احکام شریعت سے تھا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت بادشاہی اور رحمت تھی۔جب آپ اس دنیا سے چلے گئے تو آپ کے بعد یزید امیر بنا۔ اس کے دور میں کئی فتنے پیداہوئے ؛ عراق میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا۔ مدینہ طیبہ میں حرہ کا واقعہ پیش آیا۔مکہ مکرمہ میں جب حضرت عبد اللہ بن زبیر نے خلافت کا دعوی کیا تو آپ کا محاصرہ کیا گیا۔ پھر یزید مر گیا تو امت تفرقہ بندی کا شکار ہوچکی تھی۔ ابن زبیر حجاز میں تھے۔ بنو الحکم شام میں تھے۔ اور مختار بن ابو عبید ثقفی عراق وغیرہ میں ظاہر ہوا۔ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آخری عہد کی بات ہے ۔ اس وقت صحابہ کرام میں سے حضرت عبداللہ بن عباس؛ حضرت عبداللہ بن عمر؛ جابر بن عبداللہ؛ اورحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر لوگ تھے۔اس وقت قدریہ اور مرجئہ کی بدعات ظاہر ہوئیں ۔ زندہ رہ جانے والے صحابہ کرام جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس؛اور حضرت |