اظہار کیا ۔ اصل میں یہ انسان دین اسلام میں ایسے فساد اور خرابی پیدا کرناچاہتا تھا جیسا کہ پولس نے عیسائیت کے ساتھ کیا تھا۔‘‘ پھر آپ نے قاہرہ میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خود ساختہ قبر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے (۲۷/۴۸۴ پر)فرمایاہے: ’’اہل علم ہمیشہ سے اس قاہرہ کی خود ساختہ درگاہ کے بارے میں بیان کرتے چلے آئے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف اس قبر کو منسوب کرنا ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ جیسا کہ اس جیسی دوسری قبروں جھوٹ ہونے کے بارے میں بتاتے چلے آئے ہیں ۔ جیسا کہ دمشق میں کچھ قبریں ہیں جو کہ حضرت ابی بن کعب؛ حضرت او یس قرنی ؛حضرت ھود علیہ السلام اورحضرت نوح علیہ السلام کی طرف منسوب ہیں ۔ اور ایسے ہی کچھ دیگر درگاہیں بھی ہیں جنہیں جھوٹ سے منسوب کیا گیا ہے۔ مثلاً بحران میں ایک قبر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے۔ اور الجزیرہ میں کچھ قبریں حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکی طرف منسوب ہیں ۔ عراق میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہیں ۔ایسے ہی کچھ قبروں کو انبیا کرام علیہم السلام کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ ان میں کسی بھی چیز میں کوئی صداقت نہیں سوائے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت |