’’ اے اللہ ! سات آسمانوں اورنباتات اگانے والی زمین کے رب! میں آپ سے ہر اس چیز کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں جس کاسوال تیرے حکم کے اطاعت گزار بندے کرتے ہیں ؛ اور میں مخلوق پر آپ کے حق کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں ؛ اور آپ کے عرش کے گرد طواف کرنے والوں کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں ....‘‘الخ میں کہتا ہوں : اسماعیل بن ابان جو یہ قصہ سفیان ثوری سے نقل کررہا ہے ؛ وہ کذاب ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں اس سے حدیث لکھا کرتا تھا؛ پھر اس نے من گھڑت احادیث بیان کرنا شروع کیں تو ہم نے اسے چھوڑ دیا۔ یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : ’’ اس نے ایک حدیث گھڑی تھی کہ بنو عباس کا ساتواں خلیفہ سبز لباس پہنے گا۔‘‘ پھر آپ نے ایک دوسری سند سے اس قصہ کو بیان کیا؛۱/۲۶۳پر فرماتے ہیں : ’’ اس روایت میں ابن ابی دنیا کی مخالفت بھی کی گئی ہے ۔ ابو نعیم نے طبرانی سے روایت کیا ہے کہ: ہم سے احمد بن زید بن جریش نے حدیث بیان کی؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے ابو حاتم سجستانی نے حدیث بیان کی ؛ وہ کہتے ہیں :ہم سے أصمعی نے حدیث بیان کی ؛ وہ کہتے ہیں :ہم سے عبدالرحمن بن ابی زناد نے حدیث بیان کی ؛وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں :’’حجر میں حضرت مصعب ؛عروۃ |