Maktaba Wahhabi

53 - 100
صحابی حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ تھے۔اور بعض لوگوں نے منقطع اسناد سے روایت کیا ہے کہ یہ واقعہ یزید بن معاویہ کے سامنے پیش آیا۔ یہ بات باطل ہے؛ اس لیے کہ حضرت ابو برزہ اور أنس بن مالک رضی اللہ عنہما اس وقت عراق میں تھے؛ شام میں نہیں تھے؛ جب کہ یزید بن معاویہ شام میں تھا؛ وہ عراق میں نہیں تھاجہاں پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کئے جانے کا واقعہ پیش آیا۔اب جو کوئی یہ بات کہتا ہے کہ یزید نے حضرت انس بن مالک یا حضرت ابو برزہ اسلمی کے سامنے ٹہنی سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے دانتوں پر مارا تھا؛ تو یقینی طور پر ایسا جھوٹ بولتا ہے جس کا دروغ ہونا نقل متواتر کے ساتھ معلوم ہے۔‘‘ مزید آپ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سر اوران درگاہوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہیں باطل ثابت کرتے ہیں جو کہ عسقلان اورقاہرہ میں ہیں ۔ چنانچہ آپ (۲۷/۴۶۵پر) فرماتے ہیں : ’’ ہم یہ جانتے ہیں اور یقینی طور پر کہتے ہیں کہ ان قبروں میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر نہیں ہے۔اور نہ ہی عسقلان میں پائی جانے والی قبر حضرت حسین کی قبرہے۔اس کی کئی ایک وجوہات ہیں ‘ ان میں سے : ۱۔ اگر وہاں پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر ہوتاتواس چیز کا انکشاف ہونے میں شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد چار سو سال تک مؤخر نہ ہوتا۔ اس لیے کہ بنو امیہ کی حکومت اس انکشاف سے تین سوپچاس سال سے زائد عرصہ پہلے ختم
Flag Counter