سکتا ؛ اور نہ ہی اس کا تصور کرسکتا ہے۔ یہ کلام عقلاء کا نہیں ہوسکتا البتہ مجانین کا کلام ہونے میں کلام نہیں ۔ اس لیے کہ ایسی باتوں سے مدح وہی انسان کرسکتا ہے جو انتہائی جہالت کا شکار ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو کہ آپ سے فروتر تھے؛ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان جمادات سے بہت بلند قدر و قیمت والے ہیں ۔ بلاشک و شبہ موسی علیہ السلام کی لاٹھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی؛لیکن ایسا بھی ہر گز نہیں کہ ہر وہ چیز جو کسی نبی کا معجزہ ہووہ اہل ایمان سے افضل ہو۔ بلکہ اہل ایمان تواس پرندے سے بھی افضل ہیں جو کہ حضرت عیسی علیہ السلام مٹی سے بنایا کرتے تھے؛پھر اس میں روح پھونکتے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اڑتا ہوا پرندہ بن جایا کرتا تھا۔اور اس ٹڈی دل؛ جوں ؛مینڈک اور خون سے بھی افضل ہیں جو کہ حضرت موسی علیہ السلام کی نشانیاں تھیں ۔اور سانپ اورلاٹھی سے بھی افضل ہیں اور حضرت صالح علیہ السلام کے معجزہ اونٹنی سے بھی افضل ہیں ۔ جس کسی کا یہ خیال ہے کہ وہ اس طرح کے جھوٹ بول کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنا چاہتا ہے ؛ تو اس کی جہالت کی طرح اس کی یہ مدح و تعریف بھی ہے؛ اس لیے کہ یہ جمادات آدمی تو نہیں تھیں ۔[جب کہ انسان اشرف المخلوقات ہے] جب آپ رحمہ اللہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق روافض کے ان من گھڑت مزاعم اورخصوصیات کے متعلق پوچھا گیا جن کے مطابق آپ شجاعت اور دیگر امور |