Maktaba Wahhabi

47 - 100
مناسبت رکھتی ہیں ۔کبھی تو یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ کو ختم کرتے ہوئے براہ راست واصل إلی اللہ ہونے کا دعوی کرتے ہیں جس میں رسولوں کا مطلقاً کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ یہ عقیدہ تو یہود و نصاری کے کفر سے بھی بڑا کفر ہے ۔ ‘‘ پھر آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر شیعہ حضرات کی طرف سے لگائے گئے بعض جھوٹوں پر تنقید کرتے ہوئے (۱۸/۳۵۹پر) فرماتے ہیں : ’’جوکچھ عمرو بن عبد ود العامری کے قتل کی کیفیت کے بارے میں ذکر کیا گیاہے؛وہ سب جھوٹ ہے۔ایسے ہی یہ قصہ بھی جھوٹ ہے کہ عمرو بن عبد ود نے درخت کو اپنی ران سے مارکر جڑ سے اکھاڑ دیا۔ اس لیے کہ وہاں پر کوئی درخت نہیں تھا۔کھجوروں کے درخت معسکر سے بہت دور تھے۔‘‘ ایسے ہی آپ نے بعض ان غیر معقول امور پر رد کیا ہے جن کے متعلق لوگوں کا تصور ہے کہ یہ چیزیں حضرت ابو الحسن رضی اللہ عنہ میں پائی جاتی ہیں ۔ چنانچہ آپ (۱۸/ ۳۶۱پر ) فرماتے ہیں : ’’یہ کہنا کہ آپ کے سر پر جو انڈہ نما چیز تھی وہ سنگ مرمر سے بنی ہوئی تھی؛ یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ایسے یہ کہنا کہ آپ نے ایک ہی وارد میں گھوڑے اورسوار دونوں کو دو ٹکڑے کر ڈالا؛اور انہیں پیوند
Flag Counter