بھی پتا چلتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ پرانی خرابیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے پہلی قوموں پر ان کا جوا اثر ہوا، اپنی اُمت کو اس سے بچانا چاہتے ہیں، جو ان رسوم اور عادات کی وجہ سے پہلی قوموں پر ہوا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قبور کے ساتھ اس طرح وابستگی مشرکانہ عقائد کا موجب ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا انداز ظاہر کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل کتاب پر کتنا رنج تھا۔ جن وجوہ کی بنا پر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت فرمائی، ان میں ایک سبب قبور کی زیارت کا مروجہ طریقہ بھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات: 1۔ ((عَنْ جَابِرٍ رضِي اللَّه عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيهِ، وأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ وروي :”ان يكتب عليها“)) [1](احمد، مسلم) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:” آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر چونہ لگانے، اس پر بِنا کرنے، قبر پر بیٹھنے اور اس پر لکھنے سے منع فرمایا۔ “ 2۔ ((أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنِيسَةً رَأَتْهَا بِأَرْضِ الحَبَشَةِ يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، فَذَكَرَتْ لَهُ مَا رَأَتْ فِيهَا مِنَ الصُّوَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ العَبْدُ الصَّالِحُ، أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ)) [2](متفق علیہ) ”اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشہ کے ایک معبد کا ذکر فرمایا، جس میں بڑی خوبصورت تصویریں تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا، اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں اس کی تصویریں بنا دیتے۔ یہ لوگ اللہ کی بدترین مخلوق ہیں۔ “ |
Book Name | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ |
Publisher | جامع مسجد مکرم اہلحدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ |
Publish Year | مئی 2016ء |
Translator | حافظ شاہد محمود فاضل مدینہ یونیورسٹی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |