کہتے۔ البتہ آپ نے جس حدیث سے استدلال فرمایا ہے وہ مجمل ہے اور ابو حمید کی روایات مفصّل اور واضح ہیں۔ والمفصل يقضي على على المجمل قراءت فاتحۃ خلف الامام: یقیناً اہل حدیث کے نزدیک راجح یہی ہے کہ سورۂ فاتحہ امام مقتدی سب پر فرض ہے۔ اس مسئلہ میں دیرینہ اختلاف ہے اس لئے فقہائے عراق نے اس پر کافی طبع آزمائی فرمائی ہے۔ لیکن یہ سارے مباحث سلبی قسم کے الزامات ہیں۔ ایجابی طور پر جو احادیث محل نزاع ہیں صریح ہیں، وہ صحیح نہیں۔ جو صحیح ہیں وہ صریح نہیں۔ یعنی مطلق قراءت کے متعلق ہیں، ان میں فاتحہ کا ذکر نہیں۔ محترم مغفور سید انور شاہ صاحب نے ان سلبی اور الزامی آراء کی کافی نشان دہی فرمائی ہے، لیکن اصل موضوع ہنوز تشنہ ہے۔ واقعی امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے متعلق سب سے پختہ دلیل علمائے عراق کی تقلید ہے۔ آپ خود غورفرمائیں! آپ نے حضرت جابر کا اثر ذکر فرمایا۔ [1] آپ کو کوئی مرفوع روایت نہیں ملی۔ امام طحاوی وغیرہ نے اس کا رفعاً ذکر فرمایا ہے لیکن کوئی طریق صحیح نہیں۔ [2] غیظ وغضب کی کوئی بات نہیں۔ اظہار واقعہ کو آپ غیظ وغضب سمجھتے ہیں۔ آپ مختار ہیں۔ اہل حدیث نے آپ کو بعض کمزور مقامات کی طرف توجہ دلائی ہے رد یا قبول آپ کے اختیار میں ہے۔ غیظ وغضب کا کسی کو حق نہیں۔ ویسے اس مسئلہ میں رفع الیدین سے آپ کی پوزیشن کسی قدر اچھی ہے۔ اس موضوع پر طرفین نے بہت کچھ لکھا ہے اس لئے طول اور تفصیل کی ضرورت نہیں۔ |
Book Name | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ |
Publisher | جامع مسجد مکرم اہلحدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ |
Publish Year | مئی 2016ء |
Translator | حافظ شاہد محمود فاضل مدینہ یونیورسٹی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |