Maktaba Wahhabi

322 - 512
دونوں مسلک کی تائید احادیث سے ہوتی ہے، چونکہ تاریخ معلوم نہیں،[1]اس لیے نسخ کا دعویٰ تو صحیح نہیں[2] جو مسلک راجح ہو اس پر عمل ہو سکتا ہے۔ اقتدا کے جواز یا عدم پر اس کا کوئی اثر نہیں۔ صحیح بخاری، فتح الباری، نیل الاوطار، فتاویٰ ابن تیمیہ میں تفصیل ملے گی۔ [3] پاؤں پر مسح: یہ مولانا رضوی کی آخری دلیل ہے کہ اہل حدیث پاؤں پر مسح جائز سمجھتے ہیں۔ فتاویٰ ابراھیمیہ کے حوالہ سے لکھا ہے۔ معلوم نہیں یہ مولوی ابراہیم کون سے بزرگ ہیں اور فتاویٰ ابراہیمیہ کیا بلا ہے۔ ہم صراحتاً یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث کا یہ مسلک نہیں اور غالباً شیعوں کے سوا ائمہ سنت سے کسی کا بھی یہ مسلک نہیں۔ آخری گزارش: ہم "رضوان" اور اس کے ادارہ کے محترم ارکان کو نظر انداز کر رہے تھے۔ خیال نہ تھا کہ ان بزرگوں کو خواہ مخواہ تکلیف دی جائے۔ یہ پہلی دفعہ جوابی گزارشات کی گئی ہیں۔ ممکن ہے کہ آئندہ بھی اسی غلطی کا اعادہ ہو۔ اس لیے مولانا رضوی اور ان کے
Flag Counter