موقف سے قطعی بے خبر ہیں۔ حقیقت یہ ہےکہ اہل حدیث گاؤں اور شہر دونوں میں عید واجب سمجھتے ہیں۔ انہیں حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے اس مقام پر بھی اختلاف ہے، بلکہ قرآنی ا اختلاف اس کی فرع ہے۔ حدیث: ((مَنْ ضَحَّى قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ ))[1] (مسلم) ”یعنی جس نے نماز عید کے پہلے قربانی کی اس نے اپنی ذات کے لئے قربانی کی جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس کی قربانی درست ہے۔ “ اس حدیث کے مخاطب اہل حدیث کے نزدیک شہری اور دیہاتی سب لوگ ہیں۔ اس میں احناف کے ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر سے بہتر کوئی چیز نہیں۔[2] (( وهو كما ترى لا تقوم به حجة، والتفصيل في سر من رأى في بحث الجمعة في القرى، للعلامة بقا غازي پوری)) مفقود الخبر کی بیوی مفقود الخبر کے مسئلے میں قدماء احناف کو حنابلہ اور ابن حزم ایسے ظاہری حضرات کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ حضرات بھی قریباً وہی فرماتے ہیں جو قدماء احناف نے فرمایا۔ اس میں قابلِ غور مسئلہ عورت کے حقوق اور جذبات ہیں۔ قرآن کا ارشاد:(( وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوا ۚ)) (البقرۃ:231) نیز ایلاء میں چار ماہ سے زیادہ مرد کے حقوق کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن عزیز نے عورت کے حقوق اور جذبات کا پورا خیال |
Book Name | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ |
Publisher | جامع مسجد مکرم اہلحدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ |
Publish Year | مئی 2016ء |
Translator | حافظ شاہد محمود فاضل مدینہ یونیورسٹی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |