تصنع إن عرض لك قضاء؟ قال أقضي بما في كتاب الله قال فإن لم يكن في كتاب الله قال فبسنة رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال فإن لم يكن في سنة رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال أجتهد برأيي ولا آلوا قال فضرب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم علىٰ صدره، قال الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله يرضى به رسول اللّه))[1] (اعلام الموقعين، ص:73 طبع ہند) ”یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ سے دریافت فرمایا: فرمایا تم پیش آمدہ جھگڑوں میں کیسے فیصلہ کرو گے؟ انھو ں نے اپنا طریق کار بتایا کہ میں پہلے قرآن عزیز کی طرف رجوع کروں گا، پھر سنت کی طرف، پھر اپنی رائے سے فیصلہ دوں گا۔ “ اس کا تعلق حکم اور قضاسے ہے، افتاسے نہیں۔ تقلید کا تعلق بظاہر افتا سے ہے۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((قد جوز النبي صلی اللہ علیہ وسلم للحاكم أن يجتهد برأيه وجعل له خطأه في اجتهاده أجرا)) (اعلام:ص 71) ”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حاکم کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے اجتہاد سے فیصلہ کرے۔ “ پھر آپ نے تقلید کی جو تعریف فرمائی ہے، ہر مسئلے میں اس کی رائے پر پابند ہونا مرقوم ہے، یہاں اس کا ذکر نہیں۔ |
Book Name | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ |
Publisher | جامع مسجد مکرم اہلحدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ |
Publish Year | مئی 2016ء |
Translator | حافظ شاہد محمود فاضل مدینہ یونیورسٹی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |